donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Bismil Azimabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* تنگ آگئے ہیں کیا کریں اس زندگی سے ہ *
غزل
بسمل عظیم آبادی

تنگ آگئے ہیں کیا کریں اس زندگی سے ہم
گھبرا کے پوچھتے ہیں اکیلے میں جی سے ہم
مجبوریوں کو اپنی کہیں کیا کسی سے ہم
لائے گئے ہیں ، آئے نہیں ہیں خوشی سے ہم
کمبخت دل کی مان گئے ، بیٹھنا پڑا
یوں تو ہزار بار اُٹھے اس گلی سے ہم
یارب! بُرا بھی ہو دلِ خانہ خراب کا
شرما رہے ہیں اس کی بدولت کسی سے ہم
دن ہی پہاڑ ہے شب غم کیا ہوکیا نہ ہو
گھبرا رہے ہیں آج سرِ شام ہی سے ہم
دیکھا نہ تم نے آنکھ اٹھا کر بھی ایک بار
گزرے ہزار بار تمہاری گلی سے ہم
مطلب یہی نہیں ہے دلِ خانہ خراب کا
کہنے میں اس کے آئیں گذر جائیں جی سے ہم
چھیڑا عدو نے روٹھ گئے ساری بزم سے
بولے کہ اب نہ بات کریں گے کسی سے ہم
تم سن کے کیا کرو گے کہانی غریب کی
جو سب کی سن رہا ہے کہیں گے اُسی سے ہم
محفل میں اس نے غیر کو پہلو میں دی جگہ
گزری جو دل پہ کیا کہیں بسمل کسی سے ہم
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 367