* جذبات میں کیوں اپنے آکر بکھر رہے ہ *
(بسم اللہ عدیم ( برہان پور
جذبات میں کیوں اپنے آکر بکھر رہے ہو
امن و اماں کو خود ہی مفلوج کر رہے ہو
رسوائیوں سے اپنے دامن کو بھر رہے ہو
مٹی وطن کے اڑ کے یہ کہہ رہی ہے ناداں
دنیا اجاڑ کر کیا تم کو ملے گا یارو!
پستی کی سمت بڑھتا تیرا ہر اک قدم ہے
انسانیت کا تم سے روٹھا ہوا صنم ہے
ہٹ دھرمیاں یہ جھوٹی سوچو تو اک بھرم ہے
مٹی وطن کی اڑ کے یہ کہہ رہی ہے ناداں
دنیا اجاڑ کر کیا تم کو ملے گا یارو!
بہتا رہا لہو جو یونہی اگر زمیں پر
بن جائے گا جہنم خوابوں کا یہ حسیں گھر
مہنگا پڑے گا سودا تم کو یہ زندگی بھر
مٹی وطن کی اڑ کے یہ کہہ رہی ہے ناداں
دنیا اجاڑ کر کیا تم کو ملے گا یارو!
رنجش ہو دور دل سے اور اپنی بد گمانی
اس دور کی لکھیں ہم مل کر نئی کہانی
اب عہد نو کی ہم سے کہتی ہے رُت سہانی
مٹی وطن کی اڑ کے یہ کہہ رہی ہے ناداں
دنیا اجاڑ کر کیا تم کو ملے گا یارو!
حسنِ عمل سے اپنے جگ کی سنوارو قسمت
شمع یقیں جلا کے کرتے رہو یہ خدمت
ہے امن کی سبھی کو اس دور میں ضرورت
مٹی وطن کی اڑ کے یہ کہہ رہی ہے ناداں
دنیا اجاڑ کر کیا تم کو ملے گا یارو!
فطرت عدیمؔ میری ہے امن و آشتی کی
بانٹی خوشی کی دولت بتلائو کب کمی کی
تم کو کسم ہے میری الفت کی دلدہی کی
مٹی وطن کی اڑ کے یہ کہہ رہی ہے ناداں
دنیا اجاڑ کر کیا تم کو ملے گا یارو!
٭٭٭
|