* محو_ حیرت ہیں ترے شہرہ_ آفاقی پر *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
محو_ حیرت ہیں ترے شہرہ_ آفاقی پر
شک کسی کو نہیں رہبر تری قزاقی پر
منتظر بزم ہے لغزش ہو کوئی کب مجھ سے
کیوں نگاہیں نہیں رہتی ہیں کبھی باقی پر
ہر طرف پھیل گئی بزم میں افراتفری
تھی خطا بزم کی، الزام لگا ساقی پر
عقل کیا دے دی خدا تو نے ذرا انساں کو
وہ اٹھاتا ہے سوال اب تری خلاقی پر
موت آغوش میں لینے کو ہے اے چارہ گر
حرف آ ہی گیا آخر تری تریاقی پر
پاس کوئی نہ ہنر اورنہ ہے محنت، نہ لگن
اعتراضات ہیں رزاق کی رزاقی پر
بات پرواز کی جاوید کریں کیا تیری
محو_ حیرت ہیں تری فکر کی براقی پر
**** |