* دل میں احساس_ فنا کے بھی فنا ہونے ت *
غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل
(پہلے مجموعہ "رہگزر" ١٩٩٨ سے)
دل میں احساس_ فنا کے بھی فنا ہونے تک
عمر درکار ہے سامان_ بقا ہونے تک
ختم ہو جائے گی اک روز فضا کی یہ گھٹن
قید میں رہنا ہی ہوتا ہے رہا ہونے تک
یہ نہ ہوتا تو کہاں ہوتا علاج_ امراض
درد اللہ کا ہے انعام شفا ہونے تک
تیری یوں بیٹھ کے تنہائی میں کوشش ہے عبث
تجربے زیست کے کر شعر نیا ہونے تک
مصلحت اسکی وہی جانے مگر اے جاوید
ہم تو مر جائیں گے مقبول دعا ہونے تک
|