* انکہا ہونٹوں پہ ہے حرف_تمنا کیسا *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
انکہا ہونٹوں پہ ہے حرف_تمنا کیسا
میں تو اپنا ہوں ترا مجھ سے یہ پردہ کیسا
یہ تبسّم میں تکلّف، یہ تکلّم میں لحاظ
اپنی ہی جان پہ ہروقت یہ پہرا کیسا
ضرب لگنے نہیں دیتا وہ انا پر اپنی
خود سے اس درجہ محبّت کا تماشا کیسا
صاف کہدو کہ مرا کام نہیں ہو سکتا
نت نی شرط، نیا روز تقاضا کیسا
مطمح_ فکراگر ہے کہ سکوں ہو ہرسو
پھرزمانے میں ہے یہ شورشرابا کیسا
تونے دنیا کی کہاں کی کبھی پروا جاوید
پھرترے ہاتھوں میں یہ جیت کا جھنڈا کیسا
**************** |