* کون سا لفظ آفتاب نہیں *
کون سا لفظ آفتاب نہیں
اسکے جیسی کوئی کتاب نہیں
ایک پُر خار رہگزر ہے یہ
زندگی بسترِ گُلاب نہیں
آپ مشہور ہو نہیں سکتے
آپکی عادتیں خراب نہیں
ایک مجموعہ ہے یہ لفظوں کا
یہ مری بات کا جواب نہیں
ہو ستائش بھی اک سلیقے سے
انکی تعریف بے حساب نہیں
دھوپ ہے تیز اور سفر جاری
میرے سر پر کوئی سحاب نہیں
قولِ حکمت کہوں اسے کیسے
اس میں خوشبوئے بو تراب نہیں
کیوں تجھے مان لوں فہیم انور
تیرے حصے میں تو خطاب نہیں
٭٭٭
|