* ہوجائوں پارہ پارہ بکھر جائوں کیا ª *
غزل
ہوجائوں پارہ پارہ بکھر جائوں کیا کروں
آئینہ سامنے ہے سنور جائوں کیا کروں
رنگینیوں میں اس کی بکھر جائوں کیا کروں
سادہ سا اس جہاں سے گزر جائوں کیا کروں
ہر چند میری زیست میں داخل نہیں یہ خو
سب جاتے ہیں جدھر ، میں اُدھر جائوں کیا کروں
وحشت میں کس طرح سے حصولِ قرار ہو
اُس کی گلی میں شام و سحر جائوں کیا کروں
حیرت کا ہے مقام کہ وہ ملتفت ہوا
فرطِ خوشی سے آج ہی مرجائوں کیا کروں
اُس کی گلی میں جاتے ہوئے خوش نہیں ہوں میں
وعدے سے اپنے آج مکر جائوں کیا کروں
حالات ایک جیسے ہیں دونوں جگہ فہیم
باہر رہوں بتائو کہ گھر جائوں کیا کروں
فہیم انور
11, Seal Basti, 2nd bylane, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9339258895
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|