* اک کماں اور کوئی تیر بنا دے آ کر *
اک کماں اور کوئی تیر بنا دے آ کر
اے مصٌور! تُو یہ تصویر بنا دے آ کر
آسمانوں کے کلیجے میں اُتر جائیں گی
تُو دُعاؤں میں جو تاثیر بنا دے آ کر
اور اک خواب میں گھولے ھوئے لاکھوں رنگ ھوں
مری آنکھوں کی یہ جاگیر بنا دے آ کر
جا کے فُرقت کو بڑھانے سے تو بہتر ھے یہی
وصل کو آ مِری تقدیر بنا دے آ کر
اِس کا انجام جو ھونا ھے وہی ھونے دے
ریت پر، پھر کوئی تحریر بنا دے آ کر
مِری پلکوں سے لرزتا ھوا سایہ چُن لے
بھیگا بھیگا سا کوئی نیر بنا دے آ کر
مُجھکو بھی زھر پیالے سے وضو کرنا ھے
مِرے رانجھا! تُو مجھے ھیر بنا دے آ کر
میں نے پھُولوں سے بھرا دیکھا ھے دامن اپنا
کوئی خوشبو کی سی تعبیر بنا دے آ کر
********************************* |