|
* کمی ذرا سی اگر فاصلے میں آ جائے *
غزل
کمی ذرا سی اگر فاصلے میں آ جائے
وہ شخص پھر سے مرے رابطے میں آ جائے
اُسے کرید رہا ہوں طرح طرح سے کہ وہ
جہت جہت سے مرے جائزے میں آ جائے
کمال جب ہے کہ سنورے وہ اپنے درپن میں
اور اُس کا عکس مرے آئینے میں آ جائے
کوئی گناہ نہیں ہے تو یہ محبت بھی
ہر ایک شے کی طرح ضابطے میں آ جائے
کیا ہے ترکِ تعلق تو مڑ کے دیکھنا کیا
کہیں نہ فرق ترے فیصلے میں آ جائے
دماغ اہلِ محبت کا ساتھ دیتا نہیں
اُسے کہو کہ وہ دل کے کہے میں آ جائے
وہ میری راہ میں آنکھیں بچھائے بیٹھا ہو
یہ واقعہ بھی کبھی دیکھنے میں آ جائے
وہ ماہتابِ زمانہ ہے لوگ کہتے ہیں
تو اُس کا نور مرے شب کدے میں آ جائے
یہ سوچ کر میں اُسے بے وفا نہیں کہتا
مرا بیاں نہ کہیں تذکرے میں آ جائے
بس اک فراغؔ بچا ہے جنوں پسند یہاں
کہو کہ وہ بھی مرے قافلے میں آ جائے
فراغ روہوی
67, Maulana Shaukat Ali Street(Colootola St.),Kolkata-700073,INDIA
Mob.:9831775593/9830616464,E-mail:faraghrohvi@gmail.com |
|