|
* دراز سلسلۂ پیچ و تاب ہونا ہے *
غزل
دراز سلسلۂ پیچ و تاب ہونا ہے
اسی خرابۂ غم میں خراب ہونا ہے
یہ داستانِ شبِ غم سمیٹ کر رکھیے
ورق ورق کو کسی دن کتاب ہونا ہے
ترے کرم کا اگر سلسلہ رہا مجھ پر
مجھے چراغ نہیں‘ آفتاب ہونا ہے
میں آئینہ ہوں تمھارا تو پھر تکلّف کیا
مرے قریب تمھیں بے حجاب ہونا ہے
تمھیں جہاں بھی برسنا ہے بادلو‘ برسو
براے دشت مجھے تو سحاب ہونا ہے
میں ایک ذرّہ ہوں‘ لیکن تری نظر کے طفیل
مرے نصیب میں عزّت مآب ہونا ہے
جب آسمان کو چھونے کی آرزو ہے فراغؔ
مرے جنوں کو مرا ہم رکاب ہونا ہے
فراغ روہوی
67, Maulana Shaukat Ali Street(Colootola St.),Kolkata-700073,INDIA
Mob.:9831775593/9830616464,E-mail:faraghrohvi@gmail.com
|
|