* قبائے گل کترنا چاہتی ہے *
غزل
قبائے گل کترنا چاہتی ہے
وہ خوشبو ہے ، بکھرنا چاہتی ہے
کسی کے گرم ہونٹوں کی حرارت
رگِ جاں میں اترنا چاہتی ہے
بضد تکمیل پانے پر ہے خواہش
اُسے روکو وہ مرنا چاہتی ہے
ہوس کو لازمی ہے باندھ رکھنا
یہ ندّی پھر بپھرنا چاہتی ہے
پرندوں کی طرح ہر فکر میری
اڑانیں اور بھرنا چاہتی ہے
غزل کی زلف صدیوں سے ابھی تک
پریشاں ہے ، سنورنا چاہتی ہے
یہ دنیا کیوں فراغ آخر قلم سے
ہمیں تلوار کرنا چاہتی ہے
فراغ روہوی
67, Maulana Shaukat Ali Street
Kolkata-700073
Mob: 9831775593 / 9883561540
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|