* اداس شامیں اجاڑ رستے کبھی بلائیں *
اداس شامیں اجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا
ابھی نئی وادیو ں نئے منظروں میں رہ لو مگر مری جاں
یہ سارے ایک ایک کرکے جن تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا
جو شام ڈھلتے ہی اپنی اپنی پناہ گاہوں کو لوٹتے ھیں
اگر وہ پنچھی کبھی کوئی داستاں سنائیں تو لوٹ آنا
میں روز یونہی ہوا پہ لکھ لکھ کے اس کی جانب یہ بھیجتا ھوں
کہ اچھے موسم اگر پہاڑوں پہ مسکرائیں تو لوٹ آنا
اگر اندھیروں میں چھوڑ کر تم کو بھول جائیں تمھارے ساتھی
اور اپنی خاطر ہی اپنے اپنے دیے جلائیں تو لوٹ آنا
مری وہ باتیں تو جن پہ بے اختیار ہنستا تھا کھکھلا کر
بچھڑنے والے مری وہ باتیں کبھی رلائیں تو لوٹ آنا
********************** |