* خیر خواہی کے حسیں پنکھ جو سایہ کرت *
غزل
خیر خواہی کے حسیں پنکھ جو سایہ کرتے
نفرتوں کے کبھی تم پاس نہ جایا کرتے
آگ پانی میں اگر میل نہیں ہے ، نہ سہی
دشمنی مجھ سے نہ یوں میرے مسیحا کرتے
آزما لیتے اگر چیر کے تم میرا جگر
بے سبب مجھ پہ نہ الزام لگایا کرتے
دن بہ دن بڑھتے تقاضوں کو یہ غربت کے اسیر
کب تلک اپنا لہو بیچ کے پورا کرتے
ہم سے ملنے کی ترے دل میں جو خواہش ہوتی
ہم تری راہ میں پلکوں کو بچھایا کرتے
فریدہ رحمت اللہ
51, 6th Cross
32nd Main I.T.I.Colony
J.P.Nagar, 1st Phase
Banglore-560078
Mob: 9880574785
fareeda.r@rediffmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|