* صدیوں کے ستائے ہوئے انسان ہوئے ہم *
غزل
صدیوں کے ستائے ہوئے انسان ہوئے ہم
ہر درد کی تکمیل کا سامان ہوئے ہم
بس بس کے چمن جس کا کئی بار لٹا ہے
اُس وادیٔ پُرخار کے مہمان ہوئے ہم
اِس دور کے انسان کا اب حال نہ پوچھو
اِس دور کے انسان پہ حیران ہوئے ہم
کہتا ہے فلسطین کا ہر فرد و بشر آج
کس درجہ پریشان پریشان ہوئے ہم
ہر سمت اندھیرا تھا اندھیرا ہی اندھیرا
مانگے کے اجالے پہ کیا قربان ہوئے ہم
فریدہ رحمت اللہ
51, 6th Cross
32nd Main I.T.I.Colony
J.P.Nagar, 1st Phase
Banglore-560078
Mob: 9880574785
fareeda.r@rediffmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|