A Ghazal
By
Dr. Fariyad Azer
اس قبیلے کے لہو میں ذائقہ اتنا لگا
جس کو بھی دیکھا اُسی کے خون کا پیاسا لگا
قہقہوں سے ایک عرصہ تک اذاں سہمی رہی
اور پھر اُس گھر میں عبرت ناک سناٹا لگا
نیکیوں کی فصل ساری کاٹنا چاہے ابھی
دوسرے موسم سے دل اِس درجہ لا پروا لگا
ننھے بچپن میں بزرگوں سا تھا جس کا رکھ رکھاؤ
زندگی کی دوڑ میں وہ آدمی بچہ لگا
یاد تھے اس کو کتابِ زندگی کے سب حقوق
اپنی ذمہ داریوں سے جو سدا بچتا لگا
مدتوں کے کھوئے بھائی کو وطن میں دیکھ کر
میرے خوابوں کو اچانک زور کا جھٹکا لگا
اس کو اپنے غم سے بھی اتنی پریشانی نہ تھی
میری خوشیاں دیکھ کر جتنا اسے صدمہ لگا
جس کو اپنی ذات میں اک انجمن کہتے ہیں لوگ
غور سے دیکھا تو آزرؔ بے کراں تنہا لگا
*****