* موسمِ گل کبھی ساون کے بہانے آئے *
غزل
موسمِ گل کبھی ساون کے بہانے آئے
بزمِ اغیار میں وہ جشن منانے آئے
قیس سے پوچھ یا جاکر کسی ویرانے سے
ہجرِ لیلیٰ میں وہ کیوں دشت بسانے آئے
دیکھ کر آئینہ گر کو جو ہوئے آئینہ
آئینہ آئینہ گر اس کو دکھانے آئے
عمر بھر ہم نے حقیقت ہی کا اظہار کیا
اُس کے ہونٹوں پہ جو آئے وہ فسانے آئے
رات ہوتے ہی اندھیروں میں جو کھوجاتے ہیں
دیپ سورج کو وہی دن میں دکھانے آئے
ہو جو کشکولِ قناعت لئے خوددار گدا
کیوں وہ زنجیر ترے در کی ہلانے آئے
کہنے آیا ہے دلِ زار کی حالت اعظم
لوگ کہتے ہیں کہ اشعار سنانے آئے
محمد فاروق اعظم انصاری
Reyaz Manzil, Karam Ganj
Laheria Sarai, Darbhanga (Bihar)
Ph: 06272-256167
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|