* سورج کا قہر ٹوٹ رہا تھا زمین پر *
کہمن
فاروق شکیل
رحمتِ باراں
منظر:
سورج کا قہر ٹوٹ رہا تھا زمین پر
چاروں طرف تھی پھیلی ہوئی دھوپ اس قدر
اک آگ تھی دہکتی ہوئی جسم جسم میں
ہر ایک آدمی تھا پسینے میں تر بہ تر
سڑکوں کی ساری رونقیں دم توڑنے لگیں
جلنے لگی تو ہو گئی ویرانہ رہ گزر
ہر آنکھ آسماں کی طرف دیکھنے لگی
ہر لب پہ یہ دعا تھی کہ اللہ رحم کر
کہمن:
رحمت کو جوش آگیا اور ابر چھا گیا
سورج کا قہر ابر کے پیچھے چلا گیا
بندوں پہ رحم آگیا پرودگار کو
گرمی ہٹی تو آدمی کو چین آگیا
٭٭٭
|