* رفاقتوں میں ضرورت بھی ضم ہے ، کیا ک *
غزل
رفاقتوں میں ضرورت بھی ضم ہے ، کیا کیجے
یہی جواز ہے رشتہ بہم ہے کیا کیجے
اسی سے درد کے پیکر ابھرنے لگتے ہیں
کہ اپنے بخت کی مٹی میں غم ہے کیا کیجے
کوئی بھی خواب ہو ، ٹکتا نہیں ہے عرصے تک
ہماری چشم کی چوکھٹ ہی نم ہے کیا کیجے
نگہ کا بُعد بھی در آیا دل کے قرب میں اب
کہ فاصلوں کا یہ جو پیچ و خم ہے کیا کیجے
ہماری فصلِ توقع کو بارشوں کی تلاش
اور اُن کے شوق کا بادل ہی کم ہے کیا کیجے
اِدھر وفائوں کے طائوس کا ہے رقص فرح
اُدھر جفائوں کی آہو کا رَم ہے کیا کیجے
ڈاکٹر) فرزانہ فرح)
Al-Warood
Mohiuddin Street
Madina Colony
Bhatkal - 581320
(Karnataka)
Mob: 9886571233
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|