* پہاڑ اپنی جگہ ساکت کھڑا ہے *
غزل
پہاڑ اپنی جگہ ساکت کھڑا ہے
مگر یہ جبر بھی کتنا بڑا ہے
میں اُس سے روٹھنا چاہوں بھی کیسے
کہ وہ میرے لئے مجھ سے لڑا ہے
کسی نے دی نہیں آواز مجھ کو
مگر پھر بھی یہیں رکنا پڑا ہے
مکیں اُن کے کہاں آباد ہوں گے
جہاں تھے گھر وہاں پانی کھڑا ہے
بہت چاہا مگر کب مانگ پائی
کہ وہ میری دعائوں سے بڑا ہے
اُسی کے حکم سے بستی لٹی ہے
اُسی کے نام کا جھنڈا گڑا ہے
فاطمہ حسن
Karachi
(Pakistan)
M: 0092214985062
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|