* سکونِ دل جو فزوں آج پا رہی ہوں میں *
غزل
سکونِ دل جو فزوں آج پا رہی ہوں میں
یقین ہے کہ اُنہیں یاد آ رہی ہوں میں
فسانۂ دلِ مضطر سنا رہی ہوں میں
جو ہنس رہے تھے انہیں اب رلا رہی ہوں میں
یہ جانتی ہوں عداوت ہے برق کو مجھ سے
چمن میں پھر بھی نشیمن بنا رہی ہوں میں
وصالِ یار میں جس شے کی آرزو تھی بہت
اُسے فراق کے لمحوں میں پا رہی ہوں میں
خبر نہیں یہ حرم ہے کہ تیرا نقشِ قدم
جنوں میں اپنی جبیں کو جھکا رہی ہوں میں
تری بساط ہے کیا جانتی ہوں میں پھر بھی
غمِ حیات ترا دل بڑھا رہی ہوں میں
خوشی کی کیوں میں تمنا کروں جہاں میں سحر
کسی کے غم میں بھی اک لطف پا رہی ہوں میں
فاطمی دائود سحر
10/H/3, Mehar Ali
Mandal Street
Kolkata-700027
Mob: 8100945713
9007420123
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|