* دل میں ترا خیال بسانا پڑا مجھے *
غزل
دل میں ترا خیال بسانا پڑا مجھے
تنہا عذابِ عشق اٹھانا پڑا مجھے
آنسو نکل کے آپ ہی چہرہ بھگو گئے
یادوں کو تھپکیوں سے سلانا پڑا مجھے
چھانے لگی جو ہم پہ محبت کی بدلیاں
نفرت کا وہ نشان مٹانا پڑا مجھے
غربت تڑپ اٹھی تھی کھلونوں کو دیکھ کر
بچپن کو آج پھر سے بھلانا پڑا مجھے
منزل تھی فاصلے میں کہ قدموں سے جب تلک
فرقت میں کچھ حساب چکانا پڑا مجھے
فوزیہ اختر
D.Topsia 2nd Lane
3rd floor/9
Kolkata-700039
Mob: 9231780544
8420756408
fauzia_akhter32@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|