* قلب سے تم نے آج صدا دی *
قلب سے تم نے آج صدا دی
عکس پہ بکھری گرد مٹا دی
شعر صنم سا شوق ابھارے
بزم سجائ شرط لگا دی
آگ بجھائ ہجر کی اُس نے
برف سے دل میں آس جگا دی
سرد صبا نے یاد سجا کر
"آج ہماری عمر بڑھا دی"
در سے مرے بے مول وہ لوٹے
اشک چھپا کر خوب سزا دی
غرض بھٹکتی اب یہ دعا ہے
شرف کی جب دستار ہٹا دی
اشک نے سینچا صبر کو اخترؔ
رب نے فطرت مجھ کو جدا دی
فوزیہ اخترؔ
|