* میرے بچپن سے میری تا ک میں آئے ہوے د *
میرے بچپن سے میری تا ک میں آئے ہوے دکھ
خوب روتا ہوں میں سینے سے لگائے ہوے دکھ
میں بھی چپ چاپ شجر بن کے کھڑا رہتا ہوں
اور پھر لوٹنے لگتے ہیں اڑائے ہوے دکھ
میں ترے ساتھ یہاں خوار نہیں ہو سکتا
خوش رہے تو ترے آنگن کے اگائے ہوے دکھ
وزن بڑھتا ہے طبعت میں اگر دیکھتا ہوں
کیوں دکھاتا ہے مجھے پھر سے دکھائے ہوے دکھ
میں بھی سورج کی طرح چلتا چلا جاتا ہوں
بیڑیاں ڈال کے کاندھوں پہ اٹھائے ہوے دکھ
******
|