* بڑے جتن سے اکٹھا ہوا مرا چہرہ *
بڑے جتن سے اکٹھا ہوا مرا چہرہ
یہ آئینہ ہے کہ ٹُوٹا ہوا مرا چہرہ
گلے ملے ہو تو کیا دیکھنا نہیں تُم نے
تُمھارے شانے پہ رکّھا ہوا مرا چہرہ
وُہ کوئی خاص نظر ہے تو ڈھُونڈ ہی لے گی
ہزار چہروں میں ترسا ہوا مرا چہرہ
میں چُپ رہوں گا تری بارگاہ میں لیکن
نظر تو آئے گا اُترا ہوا مرا چہرہ
میں اُٹھ کے آ گیا شُعلہ رخوں کی سنگت سے
کوئی نہ دیکھ لے جلتا ہوا مرا چہرہ
وُہ آسمان نہیں تھا دُکھن کی شدّت تھی
میں دیکھتا تھا کہ نیلا ہوا مرا چہرہ
رفیع رضآ
|