donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Feza Ibne Faizi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ہیں مری فکر پہ تہمت یہ پرانے الفاظ *
غزل
 
  فضا ابن فیضی 
 
ہیں مری فکر پہ تہمت یہ پرانے الفاظ 
ڈھونڈ کر لاؤ نئی آگہی والے الفاظ 
 
کون انہیں بدلی ہوئی قدروں کے معنی پہنائے 
شہر کی بھیڑ میں پھرتے ہیں اکیلے الفاظ 
 
ذہن میں پہلے کسی سوچ کی آہٹ تو ملے
خود بنالیتے ہیں اظہار کے سانچے الفاظ 
 
دیکھنے میں تو نظر آتے ہیں معصوم بہت 
کیسے بن جاتے ہیں چبھتے ہوے فقرے الفاظ 
 
کھول کر فن کی بصیرت کا دریچہ دیکھو 
پیکر نور نظر آئیں گے کالے الفاظ 
 
چپ کے بے نخل بیاباں میں جھلسنے والو! 
میری آواز کا سایہ ہیں یہ ہنستے الفاظ 
 
آج بھی غازہ رخسار_ غزل ہیں یارو!
شوخ ترکیبیں، سبک لہجے، رسیلے الفاظ 
 
ان سے کیا معنویت اپنی سنبھالی جاتے
ٹوٹے رشتوں کی طرح آج ہیں سارے الفاظ 
 
میں مورخ ہوں نئی نسل کا، میری جانب 
پھینک دو، ہم نفسو! خون میں لتھڑے الفاظ 
 
اپنی پہنائی میں ہم کو بھی سمولیتے ہیں 
کسی صحرا کی طرح سوچ میں ڈوبے الفاظ 
 
پھر کھڑے ہیں اسی سطوت سے نظر والوں کے بیچ 
اپنے منسوخ صحیفوں کو سنبھالے الفاظ 
 
آج بھی ڈھونڈو تو بوسیدہ کتابوں میں ملیں 
نرم، نوخیز، طرح دار، کنوارے الفاظ 
 
مجھ کو پڑھ لوگے تو لفظوں کی زبان سمجھو گے
شخصیت کا مری حصہ ہیں یہ میرے الفاظ
 
صلہ حرف_ وفا، سنگ_ ملامت بھی نہیں 
کسی دیوار پہ لکھ دو یہ سنہرے الفاظ 
 
سارا جھگڑا ہے فضا طرز_ ادا کا ورنہ 
سچ تو یہ ہے کہ نہ میٹھے ہیں نہ کڑوے الفاظ 
 
 فضا ابن فیضی
 
۸
 
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 275