* جمود ٹوٹے یہاں کوئی انتشار تو ہو *
غزل
جمود ٹوٹے یہاں کوئی انتشار تو ہو
برس بھی جائے کہ موسم کا اعتبار تو ہو
کسی کے واسطے میں بھی لڑوں زمانے سے
مرے لئے بھی کہیں کوئی سوگوار تو ہو
کوئی تو آئے جسے اپنا کہہ سکیں ہم لوگ
ہو دُور کارواں پر سامنے غبار تو ہو
عدو ہمارے سبھی سطحی ذہن والے ہیں
خدایا ان میں کوئی شخص باوقار تو ہو
ہیں شہر یار کے میدانِ کارزار میں ہیں
کسی کا تیر ہمارے جگر کے پار تو ہو
نئی غزل کو نیا موڑ دے سکوں فیروز
خیال و فکر پہ کچھ ایسا اختیار تو ہو
فیروز اختر
11/1, Madartalla Lane, Pilkhana
Howrah-711101
Mob: 9143153101
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|