* تیز دھوپ کا موسم راہ میں شجر تنہا *
غزل
تیز دھوپ کا موسم راہ میں شجر تنہا
سیکڑوں تھے سائے میں وہ رہا مگر تنہا
طنز سہہ رہا ہے وہ پھربھی جی رہا ہے وہ
حاسدوں کی بستی میں کوئی باہنر تنہا
ایک پل کو آتی ہے یاد تیری قربت کی
پھر تڑپتا رہتا ہوں میں تو رات بھر تنہا
ایک چھوٹی بچی میں تھیں شرارتیں کیا کیا
وہ نہیں ہے آنگن میں لگ رہا ہے گھر تنہا
ریت ریت انگارہ دھوپ جسم جھلسائے
بند ہر دریچے ہیں اور رہ گزر تنہا
مصلحت پسندوں سے دور ہے ترا فیروز
دشمنوں کے گھیرے میں ہے وہ بے خطر تنہا
فیروز اختر
11/1, Madartalla Lane, Pilkhana
Howrah-711101
Mob: 9143153101
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|