* ان کی نگاہِ لطف و کرم دیکھتے چلو *
غزل
(گوہر شیخ پوروی(بنارس
ان کی نگاہِ لطف و کرم دیکھتے چلو
اب ہر قدم پہ تازہ ستم دیکھتے چلو
عیش حیات و دولتِ دنیا کے واسطے
کس کس نے بیچ ڈالے قلم دیکھتے چلو
ہوتا ہے اب فساد بھی مذہب کے نام پر
یہ اہتمام دیر و حرم دیکھتے چلو
دشواریٔ حیات سے جب واسطہ پڑے
پُرکھو ں کا تم نشانِ قدم دیکھتے چلو
مہماں کو چائے پیش کروں گا بہ صد خلوص
رکھوں گا مفلسی کا بھرم دیکھتے چلو
گوہرہم اپنی بیٹی کی شادی کے واسطے
کس کس سے بھیک لیں گے رقم دیکھتے چلو
Post Box. No 2092,
Banaras Cantt-221002 (U.P.)
|