* نیا منظر مرتب ہو رہا ہے *
غزل
(غالب عرفان (کراچی)
نیا منظر مرتب ہو رہا ہے
نرا وحشی مہذب ہو رہا ہے
لکیروں نے ہتھیلی پر جو لکھا
پڑھا جس نے معجّب ہو رہا ہے
شکستہ ہو گیا عزم مصمم!
نہ چاہا جو وہی سب ہو رہا ہے
کسی انسان سے صدیوں میں بھی جو
نہ ہو پایا وہی اب ہو رہ ہے
نہایت بے ادب بھی تجھ سے مل کر
نہایت ہی مؤدب ہو رہا ہے
حدودِ شہرِ عرفاںؔ میں ابھی تک
جو چاہا میں نے وہ کب ہو رہا ہے
R-263, Sector-B, North Karachi,
Karachi 75580 (Pakistan)
|