* جو کچھ چھپی ہوئی ہے رنگت نہ دیکھئے *
غزل
جو کچھ چھپی ہوئی ہے رنگت نہ دیکھئے
آنکھوں میں اُس کی کرب کی صورت نہ دیکھئے
تنہا کھڑا ہوا ہے وہ باطل کے سامنے
ہونٹوں پہ اُس کے پیاس کی شدت نہ دیکھئے
سورج کو ایک انگلی پہ جس نے نچا دیا
اُس کو سمجھئے اُس کی کرامت نہ دیکھئے
قدموں کی دھول چاٹ کے میں آئینہ ہوا
مجھ میں خدا کے واسطے صورت نہ دیکھئے
میں بھی انا میں رکھتا ہوں معجز نما حیات
میری برائیوں میں حماقت نہ دیکھئے
وہ بھی سجا کے لایا ہے شرفاء کی بزمِ شوق
کم ظرف ہے خلوص کی دعوت نہ دیکھئے
یونہی نگاہ و دل کا سفر کیجئے مگر
گھائل جناب شیخ کی جنت نہ دیکھئے
گھائل جونپوری
Z45, Masjid Lane, Post: Banipur
Howrah-711304
Mob: 9883188793 / 9330411904
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|