donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Ghulam Boghdadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* سامریوں نے پڑھے ویسے تو منتر کتنے *
غزل

سامریوں نے پڑھے ویسے تو منتر کتنے
دستِ موسیٰ کا عصا کھاگیا اجگر کتنے
یوں تو دریا میں اترتے ہیں شناور کتنے
باہر آتے ہیں لئے ہاتھ میں گوہر کتنے
جن کے سینوں کی دھڑک تھی فقط اللہ واحد
اُن کے سینوں میں اتارے گئے خنجر کتنے
جب سے موسم نے قناعت کی ردا اوڑھی ہے
چپ سے رہتے ہیں پرندے مرے اندر کتنے
میرؔ صاحب کے بہتّر سے سبھی واقف ہیں
کوئی پوچھے کہ ہمارے بھی ہیں نشتر کتنے
میں نے جب سچ کہا اور سچ کے سوا کچھ نہ کہا
ریزے ریزے ہوئے سر پر میرے پتھر کتنے
یوں تو اک بھیڑ سی چہروں کی یہاں پر ہے غلام
دیکھنا یہ ہے کہ ان چہروں پہ ہیں سر کتنے

غلام بغدادی

83/E/1B/H/16, Belgachhia Road
Kolkata-700037
Mob: 9330101016
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘	مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 512