* حاصل کہاں سکوں کا ہے سامان اِن دنو *
حاصل کہاں سکوں کا ہے سامان اِن دنوں
برپا ہے ساحلوں پہ بھی طوفان ان دنوں
کچھ عشق ہی نہیں ہے پریشان ان دنوں
خود حسن بھی ہے چاک گریبان ان دنوں
کس پر بھروسہ کیجئے راہِ حیات میں
رہزن بنے ہوئے ہیں نگہبان ان دنوں
سب مال و زر کے ڈھیر پر سجدہ گذار ہیں
ہے فکرِ دیں کسی میں نہ ایمان اِن دنوں
٭٭٭
|