* بدن سا شہر نہیں، دل سا بادشاہ نہیں *
غزل
٭………خواجہ حیدر علی آتش
بدن سا شہر نہیں، دل سا بادشاہ نہیں
حواس خمسۂ سے بہتر کوئی سپاہ نہیں
وہ آب و رنگ کہاں روئے یار کا گُل پر
ہزار آنکھ ہو نرگس کی وہ نگاہ نہیں
صدا یہ قبر سے بیدار دل کو آتی ہے
عمل جو نیک ہوں تو ایسی خواب گاہ نہیں
نہ پاک ہوگا کبھی حسن و عشق کا جھگڑا
وہ قصّہ ہے یہ کہ جس کا کوئی گواہ نہیں
فقیر بن کے قدم مار اس میں اے آتشؔ
طریقِ احمدِؐ مرسل سی شاہراہ نہیں
|