بیٹھا ہوں تیرے درپہ ترقی نہیں ہوتی درباں کے لیے کیا کوئی سیڑھی نہیں ہوتی کاشانہ ہستی کے لیے برق ہے لازم بیکار ہے وہ گھر جہاں بجلی نہیں ہوتی کیا جانئے اس بزم میں افلاس نے مارا اچکن کبھی ہوتی ہے تو ٹوپی نہیں ہوتی