* بھول سے دولتِ بے بہا لے گئی *
غزل
بھول سے دولتِ بے بہا لے گئی
ساری خوشبو اڑاکر ہوا لے گئی
جھوٹ کی کالی آندھی چلی اس طرح
سچ کے چہرے سے سرخی اڑا لے گئی
دے گئی چیخ خود میری آشفتگی
نطق سے آبروئے دعا لے گئی
کج کلاہی کا انداز جاتا رہا
مصلحت مجھ سے میری انا لے گئی
زندگی آخرش بن گئی اک خطا
مجھ سے شائستگی کی ادا لے گئی
آزمائش کی ہلکی سی اک ضرب تھی
مجھ کو جذبات میں وہ بہا لے گئی
رسم و راہ اور خط و کتاب ثمر
میری بیزاری سب سلسلہ لے گئی
حلیم ثمر آروی
H-92, Paharpur Road, Matiaburj
Kolkata-700024
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|