* جو سچ ہے وہ سرِ بازار رکھ دے *
غزل
جو سچ ہے وہ سرِ بازار رکھ دے
مقابل میں مرا کردار رکھ دے
ابھی میں حوصلہ ہارا نہیں ہوں
مرے کاندھے پہ سارا بار رکھ دے
خبر ہے ہوگئے الفاظ گونگے
چھپاکر آج کا اخبار رکھ دے
بزرگوں کی نہیں جب شان تجھ میں
کسی کے پائوں پر دستار رکھ دے
ترا دیوانہ اور دشمن سے ڈر کر
یہ ممکن ہی نہیں تلوار رکھ دے
دھری رہ جائے گی سب چارہ سازی
سوالِ زیست جو بیمار رکھ دے
کھرے لفظوں میں ہے تاثیر ہمدم
غزل میں تو چھری کی دھار رکھ دے
ہمدم نعمانی
42/1, Anwar Bagan, Kamarhatti
Kolkata-700058
Mob: 9333513935
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|