وہ کر نہں رہا تھا مری بات کا یقیں
پھر ہوا یوں کہ مر کر دکھانا پڑا مجھے
بھولے سے میری سمت کوئ دیکھتا نہ تھا
چہرے پہ ایک زخم لگانا پڑا مجھے
اس اجنبی سے ہاتھ ملانے کے واسطے
محفل میں سب سے ہاتھ ملانا پڑا مجھے
ایسے بچھڑ کے اس نے تو مر جانا تھا حسن
اُس کی نظر میں خود کو گرانا پڑا مجھے
(حسن عباسی)
''''''''''''