* نظر فریب قضا کھا گئی تو کیا ہوگا *
غزل
٭……حسن دانش
نظر فریب قضا کھا گئی تو کیا ہوگا
حیات موت سے ٹکرا گئی تو کیا ہوگا
بزعم ہوش تجلی کی جستجو بے سود
جنوں کی زد پہ خرد آگئی تو کیا ہوگا
نئی سحر کے بہت لوگ منتظر ہیں مگر
نئی سحر بھی جو کجلا گئی تو کیا ہوگا
نہ رہنمائوں کی مجلس میں لے چلو مجھ کو
میں بے ادب ہوں ہنسی آگئی تو کیا ہوگا
غم حیات سے بیشک ہے خود کشی آساں
مگر جو موت بھی شرما گئی تو کیا ہوگا
******* |