* خوابوں میں بھی اسکول کا در دیکھ رہ *
غزل
خوابوں میں بھی اسکول کا در دیکھ رہا ہوں
ایکزام کی آمد کا اثر دیکھ رہا ہوں
چارہ نہیں کچھ اب تو سبق یاد کئے بن
ممی کی نگاہوں میں شرر دیکھ رہا ہوں
’’ت‘‘ سے لکھوں توتا کہ لکھوں ’’ط‘‘ سے طوطا
اِملا کا نگر زیر و زبر دیکھ رہا ہوں
کہتا ہے یہ جوتش کہ پڑھو ٹھیک سے بیٹا
ریکھا کی پڑھائی کی کشر دیکھ رہا ہوں
راجہ تو پھسڈّی رہا میں آگیا اوّل
آج اپنی پڑھائی کا ثمر دیکھ رہا ہوں
دربان چلا ہاتھ میں وہ موگری لے کر
بجنے کو ہے چھٹی کا گجر دیکھ رہا ہوں
سادھو سا وہ بیٹھا ہے بنا آج جو پاشا
پاپا کی نظر کا میں اثر دیکھ رہا ہوں
حشمت کمال پاشا
B-119, Nawab Wajid Ali Shah Raod
Garden Reach, Kolkata-700024
Mob: 9331446472
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|