* آدمیت شرافت حیا لے گئی *
غزل
آدمیت شرافت حیا لے گئی
وقت کی موج سب کچھ بہا لے گئی
امن کی جھونپڑی ایکتا کا محل
ذات و مذہب کی آندھی اڑا لے گئی
شوخیاں قہقہے محفلیں رونقیں
فوج دنگائیوں کی اٹھا لے گئی
سرخ رخسار و لب شوخ چنچل ادا
مفلسی ہر خزانہ چرا لے گئی
روح انسانیت کی تڑپتی رہی
لوٹ کر لاج خونی فضا لے گئی
ایک رنجور اجڑی ہوئی زندگی
موت جاویدؔ سے اور کیا لے گئی
۔۔۔حاتم جاویدؔ
|