|
* اشک پیتے رہے مسکراتے رہے *
غزل
اشک پیتے رہے مسکراتے رہے
ہم یونہی عظمتِ غم بڑھاتے رہے
اب اِسے سمجھیں اُن کا کرم یا ستم
بھولنے پر بھی وہ یاد آتے رہے
جن کو رحمت پہ اُس کی بھروسہ نہ تھا
وہ گناہوں سے دامن بچاتے رہے
اُن کے وعدے کا کب ہم کو آتا یقیں
بے سبب جھوٹی قسمیں وہ کھاتے رہے
واسطہ مجھ سے جب کوئی اُن کو نہ تھا
کیوں وہ میری غزل گنگناتے رہے
نذرِ طوفاں سفینہ مرا ہوگیا
اور ساحل پہ وہ مسکراتے رہے
بجلیاں رقص کرتی رہیں اے حنا
اور ہم آشیانہ بناتے رہے
حناشہیدی
10-2-508/D, F.No.305
3rd Floor, Al Khair Plaza, Mehdipatnam Road, Asif Nagar
Hyderabad-28(A.P)
Mob: 9885809461
ph: 040-23532656
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|
|