* اِس قدر غور سے اُس شخص کو دیکھا نہ ک *
غزل
اِس قدر غور سے اُس شخص کو دیکھا نہ کرو
وہ بھرے گھر کا ہے عادی اُسے تنہا نہ کرو
شور میں دب کے نہ رہ جائے تمہاری آواز
شہر میں کھائو اگر زخم تو چیخا نہ کرو
گر وہ عادی نہ رہا دھوپ نہ سہ پائے گا
چند لمحوں کا کسی شخص پہ سایا نہ کرو
دوستوں نے جو دیئے ہیں تمہیں پلکوں کیلئے
ایسے موتی سرِ محفل تو لٹایا نہ کرو
زرد چہرے پہ جو غازے کا گلابی پن ہے
بھیگی آنکھوں سے تم اُس رنگ کو رسوا نہ کرو
سوکھے پتوں کی صدائوں سے کرو سمجھوتہ
وقت سے پہلے بہاروں کی تمنا نہ کرو
ماند پڑجائے حمیرا نہ دمک چہروں کی
پچھلے خوابوں کو سرِ بزم سنایا نہ کرو
حمیرا رحمٰن
128, Mansion Ave
Yenkers N.4. 10704
Mob: (914)613-8645
indemal@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|