* وقت پیری شباب کی باتیں *
غزل
٭………شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
وقت پیری شباب کی باتیں
ایسی ہیں خواب کی باتیں
پھر مجھے لے چلا اُدھر دیکھو
دلِ خانہ خراب کی باتیں
سنتے ہیں اُسے چھیڑ چھیڑ کے ہم
کس مزے سے عتاب کی باتیں
مجھ کو رسوا کریں گی خواب اے دل
یہ تری اِضطراب کی باتیں
جائو، ہوتا ہے اور بھی خفقان
سُن کے ناصح جناب کی باتیں
ذکر کیا جوشِ عشق میں اے ذوقؔ
ہم سے ہوں صبر و تاب کی باتیں
|