* لائی حیات ، آئے قضا لے چلی چلے *
غزل
٭………شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
لائی حیات ، آئے قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے، نہ اپنی خوشی چلے
ہو عمرِ خضر بھی تو ہو معلومِ وقت مرگ
ہم کیا رہے یہاں، ابھی آئے ابھی چلے
ہم سے بھی اس بساط پہ کم ہوں گے بد قمار
جو چال ہم چلے سو نہایت بُری چلے
بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے
نازاں نہ ہو خرد پہ جو ہونا ہے ، ہو وہی
دانش تیری نہ کچھ میری دانشوری چلے
دنیا نے کس کا راہِ فنا میں دیا ہے ساتھ
تم بھی چلے چلو یو نہیں جب تک چلی چلے
جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوقؔ
اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے
|