donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Iffat Zareen
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کچھ پرندے پروں میں تھکن کو لئے *
(عفت زریں( دہلی
کچھ پرندے پروں میں تھکن کو لئے
 آسمانوں میں گردش لگاتے رہے
 لوگ حیران تھے ان کی پرواز پر

اپنی آنکھیں فلک پر جمائے ہوئے
انتظار ان کی واپسی کا ہی کرتے رہے
وہ پرندے فضائوں میں گم ہوئے
کیا پتہ ہے تمہیں
کافی عرصہ ہوا جب کی یہ بات ہے
 یہ پرندے بنائے ہوئے آشیاں
شاخ گل پر بہت رہتے مسرور تھے
اپنی دنیائے الفت پر مغرور تھے
وہ سمجھتے تھے انسان سبھی دوست ہیں
پیا ر سے ہم کو دانا کھلاتے ہیں وہ
اور گھروندے ہمارے بھی محفوظ ہیں
چند تنکے وفائوں کے چنتے رہے
آشیاں ان کا اپنا اپنا وہ بنتے رہے
پر سمجھتے کہاں انسانی فطرت کو وہ
 مگر جھوٹ چھپتا نہیں ہے کبھی
پھر فضائوں میں آلودگی چھا گئی
اور درختوں کے پتے بھی جھڑنے لگے
وہ جو معصوم تھے کتنے مغموم تھے
 سوچتے تھے کریں آخر ہم کیا بھلا
دوست دشمن ہوئے سارے دھرتی ہی کیوں
آتشیں بن گئی روز بڑھتے ہوئے
خود ہی ظلم و ستم کوئی بھی اب جگہ کیسے محفوظ ہو
جب کہ ہر سودھماکوں سے گونجے زمیں
قتل و غارت گری نام کوئی کسی کا بتاتا نہیں
سب ہی دہشت زدہ یہ ہے دہشت گری

جس کی زد میں پرندے بھی آنے لگے
آشیاں اپنا وہ چھوڑ کر خوش ہوئے
اور فضائوں میں دنیا بسانے لگے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 374