* خوف آنکھوں سے زباں سے ہر کہانی لے گ *
غزل
خوف آنکھوں سے زباں سے ہر کہانی لے گیا
مختصر یہ ہے وہ میری زندگانی لے گیا
دے گیا مجھ کو سمندر کا سکوتِ مستقل
میری تحریروں سے دریا کی روانی لے گیا
خاک اب اڑنے لگی میدان صحرا ہوگئے
وقت کا طوفان دریائوں سے پانی لے گیا
بھیگتے موسم کی برساتیں بہاروں کی مہک
میرے حصے کی وہ سب شامیں سہانی لے گیا
کون پہچانے کا زرّیں مجھ کو اتنی بھیڑ میں
میرے چہرے سے وہ اپنی ہر نشانی لے گیا
ڈاکٹر) عفت زرّیں )
543,Gali Hakimji Wali, Chooriwallan
Jama Masjid
New Delhi-110006
Mob: 9810691712
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|