دھندلا سا اِک خواب‘ محبت پھر بھی ہے نایاب محبت دو لفظوں کا مجموعہ ہے! اور صفحوں کا باب‘ محبت خشک پڑا ہے دل کا دریا چشم تر میں خواب محبت تیری میری بربادی کا ہے سامان‘ جناب محبت عامی دیکھی بھالی ہے وہ اِک گہرا گرداب‘ محبت