donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Imran Aami
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* عجیب طرزِ پذیرائی آرزو کا ہے *
عجیب طرزِ پذیرائی آرزو کا ہے 
مجھے ملے تو یہ دروازے ان کھلے ہی ملے 
مرا سفر میں اندھیروں نے راستہ روکا 
مگر فصیل پہ خواہش کی کچھ دئیے ہی ملے 
اندھیری رات میں یوں جگمگاتے خواب لئے 
چلوں اگر مجھے خوشبو کی رہگزر نہ ملے 
میں چاہوں بھی تو یہ موسم نہ میرے بن پائیں 
تلاش کرتی رہوں کوئی بھی سحر نہ ملے 
چلوں جو تھام کے رنگوں بھری کمان کا ہاتھ 
تو پھر بھی مجھ کو کہیں عکسِ چارہ گر نہ ملے 
صدا کی گونج کو وہ حرفِ معتبر نہ ملے 
اور آرزو کو نئی منزلوں کا در نہ ملے 
میں آرزو کے اِسی خوشنما قفس میں بند 
میں خواہشوں کے اِسی خواب گھر کا حصہ ہوں 
امید کے اِسی روشن چراغ کی لَو ہوں 
میں جستجو کی اِسی رہگزر کا قصہ ہوں 
مگر کبھی یہ منظر یونہی نہیں رہتے 
کبھی کبھی یہ یہی موسم نظر بدلتے ہیں 
جب آرزو کے کھلے در جھانکیں اندیشے 
گماں یقین کی صورت میں آکے ڈھلتے ہیں 
سنائی دیتی ہے آہٹ کہیں پہ خدشوں کی 
کہ آئنوں کے سبھی عکس روٹھ جاتے ہیں 
کہ روشنی کو کوئی راستہ نہیں ملتا 
مری نگاہ سے خوشبو کے رنگ اڑتے ہیں 
مگر ملال کی کوئی چبھن نہیں رہتی 
کسی امید کا چہرہ تو ساتھ رہتا ہے 
سمیٹ لے سبھی روشن نشاں فلک اپنے 
زمیں پہ کوئی ستارا تو ساتھ رہتا ہے 
سفر کی صبح کنارا تو ساتھ رہتا ہے 
اور ایسے نام تمہارا تو ساتھ رہتا ہے 
نہیں ہے ڈر کوئی خوابوں کے رنگ کھونے کا 
کہ آنکھ میری سلامت ہے ، اس کو خواب بہت 
فلک کے ہاتھ پہ تاروں کے قافلے جب تک 
مری نگاہ میں جاگیں گے اضطراب بہت 
لکیر میری ہتھیلی کی جو کہے، سو کہے 
مجھے سراب بہت ، آرزو کے باب بہت
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 315