* ہمیشہ رابطہ مجھ سے بحال رکھتا ہے *
ہمیشہ رابطہ مجھ سے بحال رکھتا ہے
وہ بے خیال بھی میرا خیال رکھتا ہے
میں اِس اعزاز کے لائق نہیں مگر پھر بھی
وہ سب کے سامنے مری مثال رکھتا ہے
میں جلتی دھوپ میں سایا کہاں تلاش کروں
وہ روح کا جسم سے رشتہ نڈھال رکھتا ہے
مجھے وہ گرنے سے پہلے سنبھال رکھتا ہے
وگرنہ کون کسی کا خیال رکھتا ہے
یہ عشق تارکِ دنیا پہ بھی نہیں راضی
ہماری جان مصیبت میں ڈال رکھتا ہے
مسافروں کی خبر ہے نہ منزلوں کا پتا
یہ رہنمائے محبت کمال رکھتا ہے
کھلیں گے پھول ذرا حوصلہ تو رکھ عامی
خزاں کا دور بھی عہدِ زوال رکھتا ہے
|