غزل
پروفیسر اقبال عظیم
غلط معانی دئیے جاتے ہیں زیر _لب تبسم کو
سمجھ پاۓ نہ اب تک لوگ اس خاموش قلزم کو
بڑا دھوکہ دیا ہم کو ہماری خوش خیالی نے
نہ جانے کیا سمجھ بیٹھے نگاہوں کے تصادم کو
محبت میں خطائیں ایک جانب سے نہیں ہوتیں
نہ تم الزام دو ہمکو ، نہ ہم الزام دیں تم کو
زباں خاموش ،ماتھے پر شکن ، آنکھوں میں افسانے
کوئی سمجھاۓ کیا کہتے ہیں اس طرز _ تکّلم کو
تمھیں ناراض ہونے کا سلیقہ بھی نہیں آتا
شکن ماتھے پی ڈالو ،اور روکو اس تبسم کو
زمانہ ہو گیا اقبال ہم اک ساتھ رہتے ہیں
تعجب ہے سمجھ پاے نہ تم ہمکو ، نہ ہم تم کو
------------------------------